اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف ایٹ ضلع کچہری کے بلاک نمبر 3 میں خودکش حملے جب کہ واجد گیلانی ہال میں دستی بموں سے حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق اور 35 افراد زخمی ہوگئے، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں وکلا اور عام افراد بھی شامل ہیں جنہیں پمز اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، عینی شاہدین کے مطابق ضلع کچہری میں 2 دھماکوں کے بعد فائرنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا جو تقریبا ً آدھے گھنٹے تک جاری رہا جس کے نتیجے میں بھگڈر مچنے سے بھی متعدد افراد زخمی ہوئے۔
ضلع کچہری میں حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا، عدالتوں میں مزید حملہ آوروں کی ممکنہ موجودگی کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے سرچ آپریشن بھی کیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ذرائع کا کہنا ہے حملہ آوروں کی کی تعداد 4 سے 6 تھی جن میں سے 2 نے خود کو دھماکےسے اڑا لیا جبکہ باقی افرادفائرنگ کرتےہوئے فرار ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور سفید رنگ کی گاڑی میں سوار جب کہ اپنے حلیئے سے تاجک لگ رہے تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ضلع کچہری میں حملے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان نے ضلع کچہری میں حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان سیز فائز کا اعلان کر چکی ہے اور اس اعلان پر تحریک طالبان کے تمام گروپ امیر فضل اللہ کی اطاعت کے پابند ہیں۔
واقعہ کے خلاف ملک بھر کی وکلاء تنظیموں نے عدالتی امور کے بائی کاٹ کا اعلان کردیا۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ حکومت ججوں اور وکلاء کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ضلع کچہری پر حملے کے بعد راولپنڈی ڈسٹرکٹ کورٹ، جوڈیشل کمپلیکس اور اڈیالہ جیل سمیت دیگر حساس مقامات کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔
دوسری جانب دہشت گردی کے اس واقعے کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ مارگلہ میں ایس ایچ او خالد اعوان کی مدعیت میں درج کرلی گئی ہے، ایف آئی آر نمبر 193 میں انسداد دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے تاہم اس ميں حملہ آووروں کی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی ہے۔
0 comments:
Post a Comment