غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت نے جنیوا میں امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد بشار الاسد کی فوج کے خلاف لڑنے والے شامی باغیوں کو جدید اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں سعودی اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ اسی سلسلےمیں گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی اس بارے میں تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاملات طے پانے کی صورت میں سعودی عرب پاکستان سے جدید ترین طیارہ شکن میزائل ’’عنزہ‘‘اور ٹینک شکن راکٹ خریدے گا۔ یہ اسلحہ اردن میں ذخیرہ کیا جائے گا جہاں سے اسے شام میں باغیوں کو بھیجا جائے گا تاہم سعودی، پاکستانی یا اردن کے حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی حکومت جدید اسلحہ انتہا پسندوں کے ہاتھ میں چلے جانے کے خدشے کے پیش نظر شامی باغیوں کو راکٹ اور میزائل کی فراہمی کی مخالفت کرتی رہی ہے تاہم گزشتہ دنوں جنیوا میں امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد اس نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کرلی ہے۔
0 comments:
Post a Comment