واشنگٹن: پاکستانی عسکری حکام نے کہا ہے کہ طالبان نے مذاکرات کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو شمالی وزیرستان سمیت جہاں بھی ضروری ہوا بھرپور فوجی آپریشن کیا جائے گا۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایک سینئرپاکستانی عسکری عہدیدار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے بعض حصے طالبان کے مراکز بن چکے ہیں اور وہاں ان کے ٹریننگ سنٹر اور بم بانے کی فیکٹریاں قائم ہیں، پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، فی الحال طالبان کی جانب سے 23 ایف سی اہلکاروں کے قتل اور سیکیورٹی اداروں پر پے درپے حملوں کے خلاف جوابی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
پاک فوج کے ایک اور اعلی عہدیدار نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کی پہلی ترجیح مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرناہے، ایک طرف تو طالبان کہتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہیں لیکن دوسری جانب وہ معصوم لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں، اگرمذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے بہت سے لوگوں کی جانیں بچ جائیں گی لیکن مذاکرات ناکام ہوئے توشمالی وزیرستان کے علاوہ جہاں بھی ضروری سمجھا ہوا فوجی آپریشن کیا جائے گا اور فوج آپریشن کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔ عسکری حکام کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کی صورت میں حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان اور القاعدہ کا مکمل طور پر صفایا کیا جائے گا اور آپریشن امریکا یا کسی اور ملک کو خوش کرنے لے لئے نہیں کیا جا ئے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مذاکرات کے لئے طالبان کو غیر مشروط جنگ بندی کے فیصلے کی منظوری دی گئی تھی جب کہ طالبان کی جانب سے 23 ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد سے پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی شمالی اور جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

 
Top