کراچی کے علاقے ناگن چورنگی کے قریب سڑک پر ذیشان الدین نامی شخص اپنی روٹھی ہوئی بیوی صوفیہ کو منانے کی کوشش کررہا تھا اور اس دوران جب اسے زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش تو اس دوران ناگن چورنگی کے قریب مسجد صدیق اکبر کی سیکیورٹی پر مامور رینجرز اہلکار نے اس دوران فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ذیشان الدین موقع پر ہی جاں بحق جب کہ اس کی بیوی شدید زخمی ہوگئی۔
فائرنگ کے واقعے کے بعد مشتعل افراد نے رینجرز کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور گاڑیوں پر پتھراؤ کرکے سڑک کو ٹریفک کے لئے بلاک کردیا، کشیدہ حالات کے پیش نظر علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ ذیشان نامی شخص رینجرز کی فائرنگ سے ہی جاں بحق ہوا۔ فائرنگ کرنے والے اہلکار رحم نور کو حراست میں لے لیا گیا۔
سندھ رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقہ مکینوں کی جانب سے رینجرز کو خاتون کو اغوا کرنے کی اطلاع دی گئی جس پر اہلکار کی طرف سے وارننگ فائر کیا گیا تاہم شوہر اور بیوی کے درمیان لڑائی پھر بھی جاری رہی جس پر اہلکار نے مذکورہ شخص کو زخمی کرنے کے لئے فائر کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہے اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔
دوسری جانب فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والی ذیشان الدین کی بیوی صوفیہ نے اسپتال میں ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا شوہر مجھے سڑک پر بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہا تھا اور میرے ناخن بھی توڑ دیئے اس دوران وہاں بہت سارے لوگ موجود تھے اور میں نے انہیں مدد کے لئے پکارا لیکن کسی نے نہیں بچایا جس پر رینجرز کی جانب سے فائرنگ کی گئی اور میں بھی زخمی ہوگئی۔
0 comments:
Post a Comment